Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ترے عاشق پہ جو گذرے ہے کب اظہار کرتا ہے

مرزا محمد علی فدوی

ترے عاشق پہ جو گذرے ہے کب اظہار کرتا ہے

مرزا محمد علی فدوی

MORE BYمرزا محمد علی فدوی

    ترے عاشق پہ جو گذرے ہے کب اظہار کرتا ہے

    کوئی پوچھے ہے کچھ اس سے تو ٹھنڈی سانس بھرتا ہے

    زمانہ بس کہ ہے نازک جہاں وہ پاؤں دھرتا ہے

    کھڑا ہوتا نہیں واں اپنی پرچھائیں سے ڈرتا ہے

    غرض نا گفتہ بہ احوال دل ہے دل میں مرتا ہے

    کھڑا ہے تو کھڑا ہی ہے جو بیٹھا ہے تو بیٹھا ہے

    پھرے ہے تو پھرے ہی ہے جو لیٹا ہے تو لیٹا ہے

    بکے ہے تو بکے ہی ہے جو چپکا ہے تو چپکا ہے

    ہنسے ہے تو ہنسے ہی ہے جو روتا ہے تو روتا ہے

    خبر اپنی نہ بیگانی سدا یوں دن گذرتا ہے

    گیا ہے رہ کے جس جس گھر میں تو اس کو دکھائی دے

    وہاں جائے ہے چھپ کر رات کو سب کو چکائی دے

    کھڑا ہو ہو کے آہٹ لے ہے کچھ ہو تو سنائی دے

    عجب حالت ہے بن تیرے خدا تجھ تک رسائی دے

    کبھی ڈھونڈے ہے چھت پر جا کبھی نیچے اترتا ہے

    یہ دل ہے یا کوئی پھوڑا نہ پکے ہے نہ پھوٹے ہے

    الٰہی درد سے اس کی تو ہر شب دم ہی ٹوٹے ہے

    اسے سمجھاؤں ہوں جوں جوں یہ چھاتی اپنی کوٹے ہے

    محبت کا جسے لپکا ہو کوئی اس سے چھوٹے ہے

    ازل سے ہووے جو بگڑا کسی سے کب سنورتا ہے

    بھلا منصف ہو جی بہلائے فدویؔ اب کیا جان کر

    رکھے کس طرح اپنے یار تجھ بن دل کو سمجھا کر

    کسی گلشن کو یا صحرا کو جب نکلے ہے گھبرا کر

    تو واں آفت یہ ہے اس پر جہاں بیٹھا جگہ پا کر

    تصویر میں ہو تو موجود اس کو لے ابھرتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے