ترے عاشق پہ جو گذرے ہے کب اظہار کرتا ہے
ترے عاشق پہ جو گذرے ہے کب اظہار کرتا ہے
کوئی پوچھے ہے کچھ اس سے تو ٹھنڈی سانس بھرتا ہے
زمانہ بس کہ ہے نازک جہاں وہ پاؤں دھرتا ہے
کھڑا ہوتا نہیں واں اپنی پرچھائیں سے ڈرتا ہے
غرض نا گفتہ بہ احوال دل ہے دل میں مرتا ہے
کھڑا ہے تو کھڑا ہی ہے جو بیٹھا ہے تو بیٹھا ہے
پھرے ہے تو پھرے ہی ہے جو لیٹا ہے تو لیٹا ہے
بکے ہے تو بکے ہی ہے جو چپکا ہے تو چپکا ہے
ہنسے ہے تو ہنسے ہی ہے جو روتا ہے تو روتا ہے
خبر اپنی نہ بیگانی سدا یوں دن گذرتا ہے
گیا ہے رہ کے جس جس گھر میں تو اس کو دکھائی دے
وہاں جائے ہے چھپ کر رات کو سب کو چکائی دے
کھڑا ہو ہو کے آہٹ لے ہے کچھ ہو تو سنائی دے
عجب حالت ہے بن تیرے خدا تجھ تک رسائی دے
کبھی ڈھونڈے ہے چھت پر جا کبھی نیچے اترتا ہے
یہ دل ہے یا کوئی پھوڑا نہ پکے ہے نہ پھوٹے ہے
الٰہی درد سے اس کی تو ہر شب دم ہی ٹوٹے ہے
اسے سمجھاؤں ہوں جوں جوں یہ چھاتی اپنی کوٹے ہے
محبت کا جسے لپکا ہو کوئی اس سے چھوٹے ہے
ازل سے ہووے جو بگڑا کسی سے کب سنورتا ہے
بھلا منصف ہو جی بہلائے فدویؔ اب کیا جان کر
رکھے کس طرح اپنے یار تجھ بن دل کو سمجھا کر
کسی گلشن کو یا صحرا کو جب نکلے ہے گھبرا کر
تو واں آفت یہ ہے اس پر جہاں بیٹھا جگہ پا کر
تصویر میں ہو تو موجود اس کو لے ابھرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.