عاجزوں پر اپنے مولا اب تو احساں کیجیے
عاجزوں پر اپنے مولا اب تو احساں کیجیے
دردمندوں کی دوا عیسیٰ ِ دوراں کیجیے
غم نصیبوں پر کرم کچھ اب تو اے جاں کیجیے
وارثِ مشکل کشا مشکل کو آساں کیجیے
پنجتن کا واسطہ ہر دکھ کا درماں کیجیے
دل کے داغوں کو مرے رشکِ گلستاں کیجیے
سینۂ تاریک کو پر نورِ عرفاں کیجیے
گلشنِ ویران کو جانِ بہاراں کیجیے
شامِ غربت کو ہماری صبحِ خنداں کیجیے
اک جھلک دیجے ہمیں اور اہلِ ایماں کیجیے
ہم نہیں کہتے کہ ہم کو دولتِ دنیا ملے
عزت وحرمت ملے شوکت ملے رتبہ ملے
آپ کے ہاتھوں ہمیں جو کچھ ملے اچھا ملے
مل گیا سب کچھ اگر اک بھیک کا ٹکڑا ملے
دیجیے اور بے نیازِ دستِ شاہاں کیجیے
ہم برے ہیں یا بھلے کہلاتے ہیں اب آپ کے
جینے پہ لاچار ہیں مجبورِ غم ہیں جی رہے
اپنے محتاجوں کو اب لللہ نہ یوں ترسایئے
ہاں کرم فرمایئے مولا کرم فرمایئے
ہم گداؤں پر نطر اے شاہِ خوباں کیجیے
اُس کا سر ہے آپ کے در پر ہی جھک کر سرفراز
غیر کے آگے وہ کیسے کرسکے دستِ دراز
اُ س کو ایسا آینہ دے اے مرے آئینہ ساز
دوسری حیرانیوں سے دل ہو اُس کا بے نیاز
اپنے حیرتؔ کو فقط اپنا ہی حیراں کیجیے
- کتاب : Naqsh-e-Hairat (Pg. 190)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.