سازِ ازل سے مل کر نغمہ نواز ہوجا
سازِ ازل سے مل کر نغمہ نواز ہوجا
اُس نورِ والضحیٰ سے جلوہ طراز ہوجا
واللّیل پڑھ کے اُن کی زلفِ دراز ہوجا
گر ہوسکے تو اے دل گردِ حجاز ہوجا
نورِ محمدی کا سربستہ راز ہوجا
تجھ کو نصیب ہوگی عالم کی سرفرازی
قربان تجھ پہ ہوگی سوجاں سے بے نیازی
عظمت کریں گے تیری سب تر کی وحجازی
تجھ پر نثار ہوگی محمود کی ایازی
طیبہ میں جاکے پہلے تو خود ایاز ہوجا
مٹ جاتا صدقِ دل سے اِس پیکرِ وفا پر
کونین بھی فدا ہیں جس ماہِ پُرضیا پر
نازاں ہے کبریائی جس عاشقِ خدا پر
تن من نثار کردے تو خاکِ کربلا پر
صدقے حسین پر ہو اور سرفراز ہوجا
اچھے ہیں یا برے ہیں جیسے ہیں آپ کے ہیں
اب تو انہیں نبھاؤ چوکھٹ پہ آپڑے ہیں
سن کر فغاں تمہاری دیکھو بلا رہے ہیں
اے عصایانِ امت جنت کے در کھلے ہیں
فرماتے ہیں محمد اے در تو باز ہوجا
بندہ نوازیوں کی یہ دھوم ہے یہ کثرت
دیکھی کہیں نہ ہم نے یہ بات یہ کرامت
یہ اہلِ بیت کی ہے ادنیٰ سی شانِ رحمت
دونوں جہاں پہ حیرتؔ چھا جائے تیری حیرت
کر مدح پنجتن کی اور بے نیاز ہوجا
- کتاب : Naqsh-e-Hairat (Pg. 34)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.