دونوں عالم میں درخشاں ایک ماہِ نور ہے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان خواجہ عثمانی ہارونی (جنت المعلیٰ۔مکہ)
دونوں عالم میں درخشاں ایک ماہِ نور ہے
عرش سے تحت الثریٰ تک نور سے معمور ہے
بادلوں سے نور کے بارانِ آبِ نور ہے
ذرہ ذرہ آج میرے گھر کا رشکِ طور ہے
شکر ہے دیدارِ عثماں سے یہ دل معمور ہے
آج چشمِ شوق کو حاصل ہے اس ساقی کی دید
جس کے استقبال کو موجود ہیں قطب و فرید
شکر ہے اللہ نے دکھلایا یہ روز سعید
کیوں نہ ہو ہر سو تماشائے بہارِ روزِ عید
جامِ عثمانی سے عالم مست ہے مسرور ہے
آئے ہیں در پر گدائی کے لئے شاہ و گدا
آپ ہیں کانِ کرم گنجِ عطا بحرِ سخا
آپ سے یا خواجہ ہے یہ بے کسوں کی التجا
صدقہ کچھ عثمان چشتی کا ہمیں کیجئے عطا
جھولی ہر منگتا کی بھرنا آپ کا دستور ہے
آج تختِ کیف پر وہ ساقیٔ ذیشان ہے
جس کے قدموں پر بہارِ میکدہ قربان ہے
میکشوں پر ساقیٔ اجمیر کا احسان ہے
سب کے پیمانوں میں خادمؔ بادۂ عثمان ہے
جس کو دیکھو مست ہے مسرور ہے مخمور ہے
- کتاب : Moin-ul-Kul (Pg. 121)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.