سب شرف ختم ہیں تجھ پر نسبی و حسبی
دلچسپ معلومات
خمسہ بر غزل قدسی رحمۃ اللہ علیہ
سب شرف ختم ہیں تجھ پر نسبی و حسبی
ہے ترے نام پہ موقوف شفاعت طلبی
میں تو کیا کہوں یہ ہے کہتے ہیں ولی اور نبی
مرحبا سید مکی مدنی العربی
دل و جان باد فدایت چہ عجب خوش لقبی
دیکھ کر حسنِ خدا داد کا تیرے عالم
یوں تو سوجان سے عاشق ہوا سارا عالم
یوسف مصر مگر کہتے تھے کھا کھا کے قسم
من بیدل بجمالِ تو عجب حیرانم
اللہ اللہ چہ جمال ست بدیں بوالعجبی
ایک دن آپ نے اللہ سے یوں عرض کیا
دیا موسیٰ کو عصا تونے مجھے کیا بخشا
پس ندا آئی کہ موسیٰ کا تو یاں ذکر ہے کیا
نسبت نیست بذات تو نبی آدم را
بر تراز عالم و آدم تو چہ عالی نسبی
خلق کرتا نہ اگر نور تیرا رب غفور
تو نہ یہ ارض و سما بنتے نہ یہ حور و قصور
ہوئی خاطر تری یاں تک تو خدا کو منظور
ذات پاک توکہ در ملک عرب کرد ظہور
زاں سبب آمدہ قرآن بزبان عربی
دیکھا موسیٰ نے فقط طور کو یاد وا یک دشت
اور سوئے نار خلیل آئے برائے گلگشت
ہوا منظور جو تجھ کو کروں میں بھی گشت
شبِ معراج، عروج توز افلاک گذشت
بمقامے کہ رسیدی نرسد ہیچ نبی
سنتا ہوں ہے نظر لطف میں تیری یہ اثر
جائے جنت میں بچے آتشِ دوزخ سے بشر
ہوں گنہگار شہا آیا ہوں تیرے در پر
چشمِ رحمت بکشا سوئے من انداز نظر
اے قریشی لقبی ہا شمی ومطلبی
بڑی تقصیر ہوئی سروردیں شاہِ امم
اپنی گستاخی پہ ہے مجھ کو ندامت ہر دم
بخش دے اب تو خطا بہرِ خدائے اکرم
نسبتِ خود بہ سگت کردم وبس منفعلم
زانکہ نسبت بہ سگ کوئے تو شد بے ادبی
ایک دل ایک جگرتیسری ہے میری ذات
تینوں ہم تشنہ دیدار ہیں اے نیک صفات
نہ کہیں تجھ سے توکس سے کہیں اب ہم یہ بات
ما ہمہ تشنہ لبانیم توئی آب حیات
لطف فرما کہ زحدمی گذرد تشنہ لبی
کامیاب آپ کے در سے ہیں سبھی خاص اور عام
حیف ہے باغ جہاں میں رہوں ایک میں ناکام
گل امید کھلے میرا بھی اے شاہ انام
نخل بستان مدینہ زتو سرسبز مدام
زاں شدہ شہرہ آفاق بہ شیریں رطبی
درد فرقت سے تھا بیتاب وہ مرد عجمی
کسی سے صورت سےقراراس کو نہ آتا تھا ذری
جب مزیب سےتیری اس نے یہ تعریف سنی
سیدی انت حبیبی و طیب قلبی
آمدہ سوئے تو قدسی پئے درماں طلبی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.