پیغامِ حق پرستی بنام خدا دیا
دلچسپ معلومات
شہیدی۔
پیغامِ حق پرستی بنام خدا دیا
شبیر نے زمانے کو درسِ وفا دیا
ظلم و ستم کا نام جہاں سے مٹا دیا
جو ہو سکا نہ ہوگا وہ کر کے دکھا دیا
سجدے میں سر کٹا دیا گھر بھی لٹا دیا
مہماں بلا کے ڈھاتے رہے ظلم اشقیا
آلِ نبی کو تین دن پانی نہیں دیا
موت اور زندگی کا تھا بیعت پہ فیصلہ
دیکھی گئی نہ تشنگئی آلِ مصطفیٰ
دستِ کرم نے جامِ شہادت پلا دیا
گھر لٹ رہا تھا پر نہ ہوئے اب کا حسین
کرتے رہے ستم یہ بھی شکر خدا حسین
سو بار زندگی ملے کر دوں فدا حسین
تم کو علی کے لال نشہ کربلا حسین
صبر و رضا کا حق نے پیمبر بنا دیا
امت کا غم تھا آپ کو خیرالوریٰ کے بعد
بخشش ہی مدعا رہا ان کا دعا کے بعد
جوہر کا مصرعہ خوب ہے نامِ خدا کے بعد
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
مرگِ حسین نے یہ کرشمہ دکھا دیا
پردیس میں ہواریوں کوئی بے گھر نہیں نہیں
چھوٹے کسی بہن سے برادر نہیں نہیں
بیوہ سے ہو جدا کوئی شوہر نہیں نہیں
تلقین اس پہ صبر کی قیصرؔ نہیں نہیں
غم پھر غم حسین تھا طوفان اٹھا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.