امت عاصی کو کلمہ گو تمہارا کر دیا
امت عاصی کو کلمہ گو تمہارا کر دیا
ہم سیہ کاروں کی بخشش کا سہارا کر دیا
ایک اک ذرے کو گویا ماہ پارہ کر دیا
اوج پریوں حق نے قسمت کا ستارا کر دیا
تم کو اے شاہِ عرب رہبر ہمارا کر دیا
میرے جان و دل تصدق آپ پر یا مصطفیٰ
شاہ بطحیٰ آپ ہیں بیشک حبیب کبریا
کون کر سکتا ہے نورِ حق کی توصیف و ثنا
اک ادائے خاص تھے شق القمر کا معجزہ
یعنی انگشت شہادت سے اشارا کر دیا
آرزوئے دید آنکھوں میں مری لہرا گئی
یک بیک قلب حزیں پر ایک مستی چھا گئی
کیف پرور، اک مسرت روح کو گرما گئی
میرے جسمِ ناتواں میں دفعتاً جاں آگئی
جب کسی نے تذکرہ آقا تمہارا کر دیا
زندگی کا میری، مولا اب کوئی چارہ نہیں
چارہ گر بھی دم بخود ہیں کوئی کچھ کہتا نہیں
بس یہ حسرت ہے کہ روضہ آپ کا دیکھا نہیں
پاس بلوا لیجیے اب ضبط کا یارا نہیں
صدمۂ فرقت نے دل کو پارہ پارہ کر دیا
لائے جب تشریف دنیا میں شہ امی لقب
ہو رہا تھا چرخ سے پیہم نزول فضلِ رب
ظلمتیں جو کفر کی تھیں ہوگئیں کافور سب
مرحبا صد مرحبا اے طلعتِ ماہِ عرب
طالبِ دیدار کو وقفِ نظارہ کر دیا
اللہ اللہ امت عاصی کی یہ خوش قسمتی
رحمتِ حق نے بنا یا آپ کو اس کا نبی
حشر میں دیکھے کوئی شانِ شفاعت آپ کی
ہو گیا بارانِ رحمت بخشش امت ہوئی
آپ کی چشمِ کرم نے جب اشارہ کر دیا
اس سے بڑھ کر خوش نصیبی اور ہو سکتی ہے کیا
زندگی میں سبز گنبد کا نظارہ ہو گیا
شکر ہو کیوں کر ادا اس کاتبِ تقدیر کا
روضۂ اطہر پہ میری موت نے آکر صباؔ
زندۂ جاوید ہونے کا سہارا کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.