حرم میں بیٹھ کر کوئی مقدر آزماتا ہے
حرم میں بیٹھ کر کوئی مقدر آزماتا ہے
کلیسا میں کوئی عیسیٰ نبی کے گیت گاتا ہے
کوئی جاکر صنم خانے میں سر اپنا جھکاتا ہے
کوئی صحرا بصحرا تھام کر دل کہتا جاتا ہے
عشق کی لاگی کاری چوٹ
گئے تھے طور پر یہ سوچ کر موسیٰ کلیم اللہ
کہ دیکھیں گے نظر بھر کر رخِ محبوب کا جلوہ
گری اک کوندھ کر بجلی اٹھا جب حسن کا پردہ
ہوئے بے ہوش موسیٰ طور کا ہر ذرہ کہہ اٹھا
عشق کی لاگی کاری چوٹ
کسی نے جا کے اک دن قیس سے پوچھا کہ دیوانے !
کیا کیوں پرزے پرزے تو نے اپنے جیب و داماں کے
کہاں ہے عقل تیری ہیں کہاں ہوش و خرد تیرے
بھر آئے آنکھ میں مجنوں کی آنسو اور کہا اس سے
عشق کی لاگی کاری چوٹ
چمن میں صبح دم چھیڑا جو میں نے عشق کا نغمہ
پپیہائے بے تحاشا ’’پی کہاں‘‘ کہتا ہوا آیا !
کسی نے کو، کوئی گلوں کے قرب میں بیٹھا
مگر اک عاشقِ ناشاد کے لب پر تھا یہ فقرا
عشق کی لاگی کاری چوٹ
گذر ہووے اگر سوئے مدینہ اے صبا تیرا
تو کہنا روضۂ اقدس پہ جاکر اے شہ بطحا
تمہارا نام لیوا کہتی ہے طرفہؔ جسے دنیا
بہت بے چین ہے اور ہے زباں پ راس کی یہ کلمہ
عشق کی لاگی کاری چوٹ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.