Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عالم میں ہے اک دھوم کہ سلطان کی ہے آمد

نا معلوم

عالم میں ہے اک دھوم کہ سلطان کی ہے آمد

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    عالم میں ہے اک دھوم کہ سلطان کی ہے آمد

    ہر مور کا ہے قول سلیماں کی ہے آمد

    تاریک تھی شب شمع شبستاں کی ہے آمد

    روشن ہے کہ خورشیدِ درخشاں کی ہے آمد

    آمد ہے یہ اس نور کی جو نورِ خدا ہے

    اس نور سے کیا شانِ خدا جلوہ نما ہے

    ہر قطرہ یہ کہتا ہے کہ عالی ہمم آیا

    ہر ذرّہ کی آواز ہے مہرِ کرم آیا

    ہر برگ کا ہے قول کہ صاحبِ حشم آیا

    ہر پھول ہے خنداں کہ سراجِ قدم آیا

    طائر بھی نشیمن میں ہیں خوش دھوم پڑی ہے

    غل وحشیوں میں ہے کہ یہ شادی کی گھڑی ہے

    آتی ہے بہار آمدِ شاہِ شہدا ہے

    مہمان کے لینے کو چلے قصدِ صبا ہے

    پائی ہے جو بو اور یہی پھولوں میں ہوا ہے

    جو سرو ہے وہ منتظرِ شاہ کھڑا ہے

    ہے چشمِ برہ سر کو جھکاتی نہیں نرگس

    پھولی ہوئی جامے میں سماتی نہیں نرگس

    آمد ہے جو خورشیدِ رسالت کی سرخاک

    سجدے کو سرِ خاک جھکے پڑتے ہیں افلاک

    ہر وقت کواکب کو بھی اس بات کی ہے تاک

    آنکھوں میں لگے سرمہ خاکِ قدم پاک

    حوریں بھی ہیں خوش عیش یہ غلماں بھی تُلے ہیں

    ہے بارشِ رحمت درِ فردوس کھلے ہیں

    بت خانوں میں یہ کفر سے کہتی ہے ضلالت

    رہنے کا ٹھکانا نہیں غارت کی ہے دہشت

    بت کرتے ہیں جھنجھلا کے برہم سے اشارت

    دی تونے یہ مسجود بنا کر ہمیں ذلت

    کیا خوار ہوئے دیدۂ اربابِ یقیں میں

    شق کاش زمیں ہوکہ سما جائیں زمیں میں

    میخانۂ عرفاں ہے کھلا عیش ہے ظاہر

    میخوار بھی ہیں پاک نئے شوق بھی ظاہر

    نئے انداز سوالوں کے کئے ہیں پیدا

    بدلے دیکھیں ہیں جو اندازِ کرم آج کی رات

    لے لیا بخششِ امت کا خدا سے اقرار

    حبذا اشان شہنشاہِ اُمم آج کی رات

    آپ کے حلقۂ گیسوئے مسلسل کے طفیل

    مشکلیں حل ہوئی جتنی تھیں اہم آج کی رات

    اٹھ گیا پیشِ احد برقع میم احمد

    نظر ایک آتے ہیں امکانِ و قدم آج کی رات

    پتلیاں حور و ملائک کی بچھی ہیں تسخیر

    تابنیں فرش رہِ شاہِ اُمم آج کی رات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے