تظمین : کہاں میں ہوں الٰہی اور کہاں شہرِ مدینہ ہے
کہاں میں ہوں الٰہی اور کہاں شہرِ مدینہ ہے
اسی اندوہ میں یارو مرا دشوار جینا ہے
غمِ ہجرِ پیمبر میں مرا صد چاک سینہ ہے
دل و جاں سے دعا اپنی یہی روز و شبینہ ہے
دکھا دے یا خدا کیسا محمد کا مدینہ ہے
سنا ہے ہم نے واں جاکر کے مرجانا بھی جینا ہے
دیارِ ہند کو جو چھوڑ کر یثرب میں جاتے ہیں
مزا فردوس کا گویا وہ دنیا ہی میں پاتے ہیں
بڑی قسمت کے ہیں یہ لطف جو انساں اٹھاتے ہیں
ترستے ہیں ہمیں کمبخت اور یوں غل مچاتے ہیں
دکھادے یا خدا کیسا محمد کا مدینہ ہے
سنا ہے ہم نے واں جاکر کے مرجانا بھی جینا ہے
خدا جانے مدینہ میں ہمیں کب وہ بلاویں گے
نہیں معلوم کب ہم کو رخِ انور دکھاویں گے
ہمارے بخت خوابیدہ کو کب دیکھیں جگاویں گے
غنی کب دولتِ دیدار سے ہم کو بناویں گے
دکھادے یا خدا کیسا محمد کا مدینہ ہے
سنا ہے ہم نے واں جاکر کے مرجانا بھی جینا ہے
سونگھا دے لا کے خوشبو توہی اُس زلفِ معنبر کی
خبر لے اے صبا جلدی مری اس جانِ مضطر کی
سنا دے لا کے خوشخبری اگر وصلِ پیمبر کی
تو حالت بگڑی بن جائے ابھی ناچیز سرورؔ کی
دکھا دے یا خدا کیسا محمد کا مدینہ ہے
سنا ہے ہم نے واں جاکر کے مرجانا بھی جینا ہے
اگر چہ خواب ہی میں دیکھ لوں صورت پیمبر کی
رکھوں خواہش نہ دل میں حور کی جنت کی کوثر کی
نہ پوچھو بیقراری دوستو مجھ حالِ مضطر کی
دل و جاں سے یہ ہے اب تو دعا ہر وقت سرور کی
دکھا دو یا الٰہی وہ مدینہ کیسی بستی ہے
کہ جس پر رات دن تیری بڑی رحمت برستی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.