Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چمن پیرائے کن نے جب سجایا باغِ امکاں کو

نا معلوم

چمن پیرائے کن نے جب سجایا باغِ امکاں کو

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    چمن پیرائے کن نے جب سجایا باغِ امکاں کو

    کیا ہر گل سے پہلے بو فزا تیرے گلِ جاں کو

    اسی اک پھول نے مہکا دیا عالم کے بستاں کو

    یہی کہتے سنا ہر سو چمن میں فضلِ یزداں کو

    ترے فیضِ قدم نے کردیا گلشن بیاباں کو

    بنایا تختہ خلدِ بریں عالم کے میداں کو

    خزاں کا دخل تھا باغِ جہاں میں سر بسر تجھ بن

    بسانِ چوب آتش دیدہ تھا ہر اک شجر تجھ بن

    نہ غنچہ تھا نہ گل تھا اور نہ تھا برگ و ثمر تجھ بن

    نہ پایا تھا کہیں بادِ بہاری کا اثر تجھ بن

    تری فیضِ قدم نے کر دیا گلشن بیاباں کو

    بنایا تختۂ خلد بریں عالم کے میداں کو

    تم آئے گلشنِ عالم میں کیا اے سرو محبوبی

    کہ آئے باغ گیتی میں سراسر خلد کی خوبی

    کہاں گل میں یہ نکہت تھی کہاں سبزہ میں اسلوبی

    فقط تیرے سبب سے صورتِ گل رنگ میں ڈوبی

    ترے فیضِ قدم نے کردیا گلشن بیاباں کو

    بنایا تختۂ خلد بریں عالم کے میداں کو

    گھٹا اک کفر کی چھائی ہوئی تھی باغِ عالم پر

    عرب کیا سطحۂ گیتی تھا خارِ ستان سے ابتر

    قدم آئے تمہارے جس گھڑی اس باغ میں سرور

    ہوا ہوکر اڑی گلشن سے یہ کہتی ہوئی صر صر

    ترے فیضِ قدم نے کردیا گلشن بیاباں کو

    بنایا تختۂ خلدِ بریں عالم کے میداں کو

    شہا تجھ بن تھا گلزار جہاں اجڑا ہوا بالکل

    نہ یہ غنچہ کا کھلنا تھا نہ یہ خوش لہجۂ بلبل

    ہوئے تازہ ترے ابرو کرم سے سوسن و سنبل

    یہ کس خوبی سے شاخِ سرو پر ہے نغمۂ صلصل

    ترے فیضِ قدم نے کردیا گلشن بیاباں کو

    بنایا تختۂ خلدِ بریں عالم کے میداں کو

    بناکر آپ کو صناع قدرت کیوں نہ نازاں ہو

    بہارِ باغ ہو زینت وہ گلزارِ امکاں ہو

    کرم یہ آپ کا ممتاز پر محبوبِ یزداں ہو

    کہ یہ جاکر مدینہ میں شہ دیں یوں غزل خواں ہو

    ترے فیضِ قدم نے کردیا گلشن بیاباں کو

    بنایا تختۂ خلدِ بریں عالم کے میداں کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے