بھڑک کے عشق کی ساری بدن میں آگ لگی
بھڑک کے عشق کی ساری بدن میں آگ لگی
وہ شعلہ آہ نکلا دہن میں آگ لگی
ترے تو آتش رخ سے چمن میں آگ لگی
مری تو جان و جگر اور من میں آگ لگی
یہ رو رو کہتی تھی بلبل چمن میں آگ لگی
کیا علاج اطبا نے نارسائی سے
نہ آخرش ہوئی صحت کسی دوائی سے
یہ رنگ جسم کا ہے تری آشنائی سے
جلے ہے لاش مری آتش جدائی سے
مدد کو پہنچو صنم اب کفن میں آگ لگی
وہ کیا حنا تھی چمن سے منگائی شیریں نے
اور اس کی خلق میں شہرت اڑائی شیریں نے
ادھر تو ہاتھوں میں مہدی لگائی شیریں نے
یہ شب کو سیر عجائب دکھائی شیریں نے
پھر اس طرف کو دل کوہ کن میں آگ لگی
تمہاری چپ سے میری چپ زبان ہے بولو تو
میرے تو دل میں کچھ اور ہی گمان ہے بولو تو
لبوں کو دیکھ کے حیران ہے جہاں بولو تو
مستی یہ ہونٹوں پہ ہے یا دھواں ہے بولو تو
یہ سرخی پان کی ہے یا دہن میں آگ لگی
اگرچہ ہوتے تھے گلرخ ہزار غصہ میں
پر اس طرح کی نہ دیکھی بہار غصہ میں
یہ وصف تجھ میں ہے دیکھا نگار غصہ میں
ہوا ہے رنگ تیرا سرخ یار غصہ میں
تو بلبلوں نے یہ جانا چمن میں آگ لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.