Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ حرص_و_ہوس کی منڈی ہے انمول رتن بک جاتے ہیں

نازاں شولا پوری

یہ حرص_و_ہوس کی منڈی ہے انمول رتن بک جاتے ہیں

نازاں شولا پوری

MORE BYنازاں شولا پوری

    یہ حرص و ہوس کی منڈی ہے انمول رتن بک جاتے ہیں

    محلوں کے پرخچے اڑتے ہیں دھنوان کے دھن بک جاتے ہیں

    دولت کی طرح توبہ توبہ احباب وطن بک جاتے ہیں

    بازار عجب بازار ہے یہ رنگین چمن بک جاتے ہیں

    رنگین چمن کا ذکر ہی کیا مردوں کے کفن بک جاتے ہیں

    تعویذ میں قرآں بکتا ہے منتر بھی خریدہ جاتا ہے

    نیلام وظیفے ہوتے ہیں گوہر بھی خریدہ جاتا ہے

    مٹی بھی خریدی جاتی ہے پتھر بھی خریدہ جاتا ہے

    مسجد کا بھی سودا ہوتا ہے مندر بھی خریدا جاتا ہے

    ملاؤں کے سجدہ بکتے ہیں پنڈت کے بھجن بک جاتے ہیں

    کیا سوچ رہے ہو اہل جگر ہر چیز کا سودا ہوتا ہے

    دو دن کا تماشہ ہے یہ مگر ہر چیز کا سودا ہوتا ہے

    ڈالو تو ذرا دنیا پہ نظر ہر چیز کا سودا ہوتا ہے

    جو چاہو خریدو آؤ ادھر ہر چیز کا سودا ہوتا ہے

    بکتی ہیں سہاگ کی راتیں بھی دلہن کے چلن بک جاتے ہیں

    توبہ یہ زمانہ کیسا ہے ہر بات پہ نازاںؔ پیسہ ہے

    محفوظ رہے ایماں اپنا ماحول زمانہ بدلہ ہے

    زر لے کے خودداری بیچی کیا خوب یہ سودا سستا ہے

    شعرا نے ضمیر اپنا بیچا لفظوں کا خزانہ بیچا ہے

    چاندی کے چمکتے سکوں پر ارباب سخن بک جاتے ہیں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    اسمعٰیل آزاد

    اسمعٰیل آزاد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے