Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر نفس جو آتا جاتا ہے، یہ آخر کون ہے

امجد حیدرآبادی

ہر نفس جو آتا جاتا ہے، یہ آخر کون ہے

امجد حیدرآبادی

MORE BYامجد حیدرآبادی

    ہر نفس جو آتا جاتا ہے، یہ آخر کون ہے

    نت نئے جلوے دکھاتا ہے، یہ آخر کون ہے

    کون ہے جس کو کسی نے آج تک دیکھا نہیں

    اور پھر دل میں سماتا ہے، یہ آخر کون ہے

    کون ہے جو چٹکیاں لے کر رلاتا ہے کبھی

    پھر کوئی دم میں ہنستا ہے، یہ آخر کون ہے

    کون ہے جو اپنے در سے دور کرتا ہے کبھی

    پھر محبت سے بلاتا ہے، یہ آخر کون ہے

    خواب غفلت سے جگا دیتا ہے خفتہ بخت کو

    جاگتے کو پھر سلاتا ہے، یہ آخر کون ہے

    اپنے الطاف و کرم سے موہ لیتا ہے کبھی

    پھر غضب سے بھی ڈراتا ہے، یہ آخر کون ہے

    بیٹھنے دیتا نہیں دم بھر کسی کو چین سے

    در بدر ہم کو پھراتا ہے، یہ آخر کون ہے

    دم قدم سے کس کے قائم ہے نظام کائنات

    توڑتا ہے اور بناتا ہے، یہ آخر کون ہے

    ہوش سے گھبرا کے جب بیہوش ہوجاتا ہوں میں

    خواب میں آکر ڈراتا ہے، یہ آخر کون ہے

    ہم کو بحر رنج و غم میں غرق کر دیتا ہے کون

    ڈوبتے کو پھر بچاتا ہے، یہ آخر کون ہے

    کون ہے کس نے کیا ہے خاک سے امجدؔ کو پاک

    خاک ہی میں پھر ملاتا ہے، یہ آخر کون ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے