ہر نفس جو آتا جاتا ہے، یہ آخر کون ہے
ہر نفس جو آتا جاتا ہے، یہ آخر کون ہے
نت نئے جلوے دکھاتا ہے، یہ آخر کون ہے
کون ہے جس کو کسی نے آج تک دیکھا نہیں
اور پھر دل میں سماتا ہے، یہ آخر کون ہے
کون ہے جو چٹکیاں لے کر رلاتا ہے کبھی
پھر کوئی دم میں ہنستا ہے، یہ آخر کون ہے
کون ہے جو اپنے در سے دور کرتا ہے کبھی
پھر محبت سے بلاتا ہے، یہ آخر کون ہے
خواب غفلت سے جگا دیتا ہے خفتہ بخت کو
جاگتے کو پھر سلاتا ہے، یہ آخر کون ہے
اپنے الطاف و کرم سے موہ لیتا ہے کبھی
پھر غضب سے بھی ڈراتا ہے، یہ آخر کون ہے
بیٹھنے دیتا نہیں دم بھر کسی کو چین سے
در بدر ہم کو پھراتا ہے، یہ آخر کون ہے
دم قدم سے کس کے قائم ہے نظام کائنات
توڑتا ہے اور بناتا ہے، یہ آخر کون ہے
ہوش سے گھبرا کے جب بیہوش ہوجاتا ہوں میں
خواب میں آکر ڈراتا ہے، یہ آخر کون ہے
ہم کو بحر رنج و غم میں غرق کر دیتا ہے کون
ڈوبتے کو پھر بچاتا ہے، یہ آخر کون ہے
کون ہے کس نے کیا ہے خاک سے امجدؔ کو پاک
خاک ہی میں پھر ملاتا ہے، یہ آخر کون ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.