عشق میں تیرے کوہِ غم سر پر لیا جو ہو سو ہو
دلچسپ معلومات
مطلع حضرت شاہ نیاز احمد بریلوی کا استعمال کیا گیا ہے۔
عشق میں تیرے کوہِ غم سر پر لیا جو ہو سو ہو
عیش و نشاط زندگی چھوڑ دیا جو ہو سو ہو
چاک جگر کو سوزن غم سے سیا جو ہو سو ہو
دامن دل کو تار تار میں نےکیا جو ہو سو ہو
میں بے نیاز ہوگیا انجام کار عشق سے
جام غمِ فراق کو بھر کر پیا جو ہو سو ہو
رشتۂ دل کو جور کر ایک ہی ذات پاک سے
اس کے سوا ہر ایک کو چھوڑ دیا جو ہو سو ہو
ساقی کی اک نگاہِ فیض کافی ہے بس مرے لیے
شیشۂ و جام اور سبو توڑ دیا جو ہو سو ہو
کشتی کو اپنی عمر کی موج حوادثات میں
ساحل عشق کی طرف موڑ دیا جو ہو سو ہو
مجھ نا مراد کے لیے آرام و چین ہے کہاں
اس کی طلب میں بار غم سر پر لیا جو ہو سو ہو
عقل و خرد کو فخرؔ نے بالائے طاق رکھ دیا
عشق و جنوں سے رابطہ جوڑ لیا جو ہو سو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.