Sufinama

کاروان حیات

واصف علی واصف

کاروان حیات

واصف علی واصف

MORE BYواصف علی واصف

    کاروان زندگی پیہم رواں ہے صبح و شام

    اس فنا کے دیس میں حاصل ہوا کس کو قیام

    پھول جو کھلتا ہے وہ ایک دن یہاں مرجھائے گا

    یہ سرائے فانی ہے جو آئے گا وہ جائے گا

    اپنی اپنی منزلوں پر ہیں ستارے گامزن

    صبح دم خاموش ہو جاتی ہے ساری انجمن

    رات کے دامن سے آ لگتا ہے نور آفتاب

    شام پہنانے چلی آتی ہے سورج کو نقاب

    جگمگاتی صبح کی تقدیر کالی شام ہے

    زندگی کی دھڑکنوں کا موت ہی انجام ہے

    لکھنے والے نے لکھا ہستی کی قسمت میں زوال

    ہاں مگر باقی رہے گی ذات رب ذو الجلال

    مرد کامل ہے وہی جو منزلیں طے کر گیا

    زندگی اس کی ہے جو مرنے سے پہلے مر گیا

    موت کیا ہے حق سے بندے کو ملانے کا سبب

    موت سے ڈرتے نہیں جو جاگتے ہیں نیم شب

    پیر پیغمبر ولی درویش مردان خدا

    موت کی وادی سے گزرے ہیں بہ تسلیم و رضا

    زندگی اور موت ہے اپنی خدا کے واسطے

    مرد مومن ہے فقط صبر و رضا کے واسطے

    سانس کی آری سے کٹ جاتا ہے ہستی کا شجر

    زندگی میں موت سے ممکن نہیں ہرگز مفر

    حشر برپا ہیں کئی اک جذبۂ خاموش میں

    زندگی سوتی ہے آخر موت کی آغوش میں

    روز اول سے یہی ہے زندگی کا سلسلہ

    موت کیا ہے زندگی کا آخری ایک مرحلہ

    برق میں تنکے ہیں واصفؔ یا کہ ہے تنکوں میں برق

    موت اور ہستی میں کیا سمجھے کوئی انسان فرق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے