مگر روحانیت کہتے ہیں جس کو سب سے بہتر ہے
مگر روحانیت کہتے ہیں جس کو سب سے بہتر ہے
دماغ آدمیت اس کی خوشبو سے معطر ہے
جہاں میں جس کا سینہ معرفت سے اس کی روشن ہے
نہاں اس کی نگاہوں سے نہ راز دوست دشمن ہے
شناسائے حقیقت کا نگاہِ حق نما اس کی
پسند خاطر اہلِ نظر ہے ہر ادا اس کی
حقیقت میں دل اس کا واقف راز حقیقت ہے
رہین منظر حسن نہاں رنگِ طبیعت ہے
ہے جب نظارگی حسن فطرت مشغلہ اس کا
تو کیوں آساں نہ ہو مشکل سےمشکل مرحلہ اس کا
مئے وحدت کے ساغر سے جو دل پرجوش ہوتا ہے
توپھر مدہوش ہوہوکر سراپا ہوش ہوتا ہے
طبیعت بیخود اسرار ہوجاتی ہے انساں کی
کچھ ایسی ہستیاں پرکیف ہیں صہبائے عرفاں کی
فزوں کرتی ہے جب صہبائے غم سرشاریاں دل کی
تو بڑھ بڑھ کر جگر کرتا ہے خود غمخواریاں دل کی
نظر میں اس کی عیش ورنج دنیا کے مساوی ہیں
حقیقت میں محیط دھر پر جذبات حاوی ہیں
نہ اس کو غم کا کچھ غم ہے نہ عشرت کی مسرت ہے
طریق عشق میں شیوہ اطاعت ہی اطاعت ہے
ستارا بخت کا تاباں ہے اس کے اوج رفعت پر
درخشاں ہے مثال ماہ وہ چرخ کرامت پر
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 262)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.