اسے شاہوں سے الفت ہے نہ الفت ہے گداؤں سے
اسے شاہوں سے الفت ہے نہ الفت ہے گداؤں سے
بہت ہی دور رہتا ہے مکائر کی اداؤں سے
نہ گرم وسرد کی لب پر کبھی اس کے شکایت ہے
کوئی صورت کوئی حالت ہو حاصل اس کو راحت ہے
نیازآگیں ہے لیکن بے نیازِ دہر رہتا ہے
زباں سےاف نہیں کرتا جو پڑتی ہے وہ سہتا ہے
یگانہ اور بیگانہ ادائیں اس کی یکساں ہیں
جسے انسان کہہ سکتے ہیں بیشک یہ وہ انساں ہے
شرف روحانیت کا اس طرح ملتا ہے انساں کو
رکھے ہر حال میں مد نظر احکامِ یزداں کو
رہے راضی رضا پر ہر طرح خلاق عالم کی
حقیقت میں یہی ہے آدمیت ابن آدم کی
ریا وکبر کید وکذب سے نفرت رہے دل کو
وفا و راستی وعجز سے الفت رہے دل کو
وفا کی راہ میں ہستی کو جب اپنی مٹاتا ہے
نشان منزلِ مقصود وہ اس وقت پاتا ہے
کوئی مجذوب اس کو اور کوئی سالک سمجھتا ہے
کوئی اقلیم عظمت کا اسے مالک سمجھتا ہے
جھکا کر سر کو وہ اپنے جھکا دیتا ہے دنیا کو
وفا وانکساری وہ دکھا دیتا ہے دنیا کو
طلبگار اعانت ہوتے ہیں شاہ وگدا اس سے
بصدق دل کیا کرتے ہیں عرض مدعا اس سے
تنفر اس کو دنیا سے ہے دنیا اس پہ مفتوں ہے
یہ وہ مجنوں ہے خود لیلائے دنیا جس کی مجنوں ہے
جو بالا فہم انساں سے ہیں ایسے کام کرتا ہے
کہاں کا دوست دشمن تک کے دل کو رام کرتا ہے
اسے کوئی کرامت کوئی استدراج کہتا ہے
مگر آزاد مشرب عالم معراج کہتا ہے
برائی پر بھلائی کا وہ استدلال کرتا ہے
دل اپنا دولت نیکی سے مالا مال کرتا ہے
دلوں میں گھر کیا کرتا ہے انداز عمل اس کا
ہوا کرتا ہے قول وفعل ہراک برمحل اس کا
یہ رخ ہر رخ سے ارفع ہے یہ رخ ہر رخ سے اعلیٰ ہے
حیات چند روزہ سے سے اسی کا بول بالا ہے
شرف روحانیت کا جس کو اے محفوظؔ حاصل ہے
وہی بس اصطلاح عشق میں انسان کامل ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 262)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.