روحانیت:پلا دے بادہ عرفاں کا ایسا جام اے ساقی
پلا دے بادہ عرفاں کا ایسا جام اے ساقی
زمانہ میں ہو روشن جس سے تیرا نام اے ساقی
سروروکیف کا کھنچ جائے نقشہ صفحۂ دل پر
چڑھے رنگِ خمار ذوقِ فطرت جذبۂ دل پر
کھینچے مستی میں خاکہ معرفت کی شکل زیبا کا
رہےپیش نظر منظر جمال دین ودنیا کا
قدم راہ وفا سے ہٹ نہ جائے جوش مستی میں
تخیل اوج رفعت سے نہ آنے پائے پستی میں
خمار بادہ مضموں دل مخمور ہوجائے
کہاں کا رند زاہد بیخود ومخمور ہوجائے
گلستان سخن کے پھول کھل کھل کر مہک اٹھیں
ضیائے آفتاب نظم سے ذرے چمک اٹھیں
عنادل مست ہوجائیں چمن میخانہ بن جائے
ہزاروں گل کھلیں ہر پھول خود پیمانہ بن جائے
تحیر کی فضا سے جوش حیرت محو حیرت ہے
حیات چند روزہ خود سبق آموزعبرت ہے
عیاں ہوکر رہے ہر اک پہ راز زیست انساں کا
بجے کچھ اس طرح سے آج ساز زیست انساں کا
نمایاں کلفتوں سے بھی ہوا استقلال کا پہلو
کوئی ظاہر نہ ہونے پائے اضمحلال کا پہلو
نشان بے حسی معدوم ہوجائے زمانے سے
عیاں حسنِ حقیقت اس طرح ہو ہر فسانے سے
ہر اک نغمہ ہو دلکش ہر ترانہ روح افزا ہو
بہر پہلو بہر صورت حقیقت ہی ہویدا ہو
جمے اس طرح سے نقشہ بساط بزم دنیا پر
اثر انداز جو یکساں ہو ادنیٰ اور اعلیٰ پر
کشش ہو دلکش ودلچسپ کچھ ایسی نگاہوں میں
قناعت اور توکل کھینچ کے خود آجائے آہوں میں
ہزاروں رخ ہیں انساں کی حیات چند روزہ کے
بہت ہیں روشن وتاریک پہلو بزم دنیا کے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 261)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.