Sufinama

مدارائے ہوس

میکش اکبرآبادی

مدارائے ہوس

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    کئے جا جو ترا جی چاہے میرا کیا ہے دنیا میں

    مجھے جانا ہے دنیا سے تجھے رہنا ہے دنیا میں

    حقیقت کا میں جویا اور تو منکر حقیقت کا

    جو خود دشمن ہو اپنا اس سے کیا موقع شکایت کا

    جو پابند ہوس ہو راز کیا سمجھے محبت کا

    ہے قید جسم سے معیار بالا اپنی الفت کا

    تری حد نظر شاہد فروشی کی دکاں تک ہے

    مری پرواز کی وسعت مکاں سے لا مکاں تک ہے

    میں ہوں پردے کے اندر اور تو پردے کو تکتا ہے

    ہے لیلیٰ میرا مقصد اور تجھے محمل پہ سکتا ہے

    جو شاہد ہیں زمانے کے مری عصمت کے شاہد ہیں

    جو مسجود زمانہ ہیں وہ میرے در پہ ساجد ہیں

    ستاروں تک نظر تیری میں خود خورشید خاور ہوں

    اگر تیرے برابر ہوں تو کافر کے برابر ہوں

    مری بد نامیوں میں ہیں مری آزادیاں پنہاں

    مری ناکامیوں میں ہیں مری خودداریاں پنہاں

    تری معراج بد گوئی مری تمکین خاموشی

    ہے تیرا افترا شیوہ مری عادت خطا پوشی

    علاج اپنی برائی کا سمجھتا ہے تو بد گوئی

    بھلا تو کب ہوا گر ہو گیا ثابت برا کوئی

    تیرے فقرے ہوئے باد شتر بازار طفلاں میں

    تجلی بن کے اتری نظم میکشؔ قلب پاکاں میں

    مأخذ :
    • کتاب : میکدہ (Pg. 12)
    • Author : میکشؔ اکبرآبادی
    • مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے