حسن عمل
ہے جائے عمل دنیا اور منظر عبرت بھی
کر آپ بھی کچھ اور دے اوروں کو نصیحت بھی
دنیا کی محبت ہی ہے اصل برائی کی
آغاز میں ذلت ہے انجام میں حسرت بھی
جذبات کی سب قیدیں احساس کے دم سے ہیں
آرام کی گھڑیاں بھی ایام مصیبت بھی
واقع میں نہیں کچھ بھی سب حد نظر تک ہے
آبادی کی رونق بھی ویرانے کی وحشت بھی
افسانہ ہے اور وہ بھی معلوم نہیں کب تک
جمشید کی عشرت بھی قارون کی دولت بھی
انجام کو دیکھو تو ذلت کی نمائش تھی
فرعون کی عزت بھی نمرود کی سطوت بھی
بے رنگ سے خاکے تھے تصویر جوانی کے
وہ عشق زلیخا بھی یوسف کی صباحت بھی
بیکار ہیں سب باتیں جز حسن عمل غافل
یہ جسم کی زینت ہے اور روح کی راحت بھی
- کتاب : میکدہ (Pg. 11)
- Author : میکشؔ اکبرآبادی
- مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.