Sufinama

ازل سے گو حسینوں کی محبت میری فطرت تھی

میکش اکبرآبادی

ازل سے گو حسینوں کی محبت میری فطرت تھی

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    ازل سے گو حسینوں کی محبت میری فطرت تھی

    مگر فطرت ابھی ناواقف سوز محبت تھی

    دل معصوم کو میرے ہر اک کافر سے الفت تھی

    نہ تھا تکلیف کا احساس کیا اچھی طبیعت تھی

    مری شرکت موقر تھی ہر ایک معصوم صحبت میں

    مسلم میری بے لوثی حسینوں کی جماعت میں

    مری عصمت کی قسمیں معتبر اہل محبت میں

    مری پر سوز آہیں منتظر باب اجابت میں

    سمجھتا تھا نہ کچھ معنی میں دزدیدہ نگاہوں سے

    گماں کرتا نہ تھا کچھ بھی کسی کی سرد آہوں سے

    نہ تھا واقف لگاوٹ کی میں ان پیچیدہ راہوں سے

    نہ الجھا تھا کسی کافر کی مژگانی سپاہوں سے

    نہ دیکھا تھا کسی کا ہنس کے زلفیں کھول کر آنا

    نہ دیکھا تھا کسی کا آہ بھر کر جان سے جانا

    نہ تھا معلوم کیا ہوتا ہے دل لے کر مکر جانا

    نہ تھا معلوم ہو جاتا ہے کیسے کوئی دیوانا

    نہ تھا معلوم دل جاتا ہے اک چشم عنایت میں

    نہ تھا معلوم الفت کی سزا ملتی ہے فرقت میں

    نہ تھا معلوم دل کو عیب لگ جاتا ہے الفت میں

    نظر بد نام ہو جاتی ہے پاکیزہ محبت میں

    مأخذ :
    • کتاب : میکدہ (Pg. 41)
    • Author : میکشؔ اکبرآبادی
    • مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے