نوحۂ پر غم
عرض کرتی تھی رو رو کے صغرا مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا
چھوڑے جاتے ہو یاں کس پہ تنہا مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا
ہیں مدینہ کی سنسان گلیاں یاں برادر نہ خواہر نہ اماں
کون بے کس کو دے گا دلاسا مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا
تم سے کوئی سواری نہ لوں گی کربلا تک میں پیدل چلوں گی
اب جدائی نہیں ہے گوارا مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا
اپنے محمل تو ٹھہرائیے گا آؤ گے کب یہ فرمائیے گا
بے تمہارے رہوں گی نہ زندہ مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا
کون فریاد زاری سنے گا کون بے کس کو تسکین دے گا
مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا
راستے میں کراہوں تو کہنا کچھ دوا تم سے چاہوں تو کہنا
اب نہیں ہوں میں بیمار حاشا مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا
گھر میں کس طرح تنہا رہوں گی میں تو صغرا کو جانے نہ دوں گی
یا تو اس کو چھوڑو یہیں یا مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا
کیا لکھوں غم اکبرؔ فسانہ ہو گیا قافلہ سب روانہ
رہ گئی کہتی ہیہات صغرا مجھ کو لیتے چلو ساتھ بابا
- کتاب : ریاض اکبر: اصلی دیوان اکبر (Pg. 102)
- Author : محمد اکبر خاں وارثی
- مطبع : مطبع مجیدی، میرٹھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.