Font by Mehr Nastaliq Web

"سپاہی کی زندگی":سپاہی سے قائم نظام جہاں ہے

عرشی اورنگ آبادی

"سپاہی کی زندگی":سپاہی سے قائم نظام جہاں ہے

عرشی اورنگ آبادی

MORE BYعرشی اورنگ آبادی

    سپاہی سے قائم نظام جہاں ہے

    یہی ملک وملت کا اک پاسباں ہے

    یہی حافظ دور امن واماں ہے

    اسی کا ہر اک سمت سکہ رواں ہے

    زمانہ یہی دے رہا ہے گواہی

    سپاہی کے قدموں میں ہے تاج شاہی

    کبھی نور بن کر یہ زنداں میں پہنچا

    کبھی حق کی خاطر بیاباں میں پہنچا

    کبھی موج کی طرح طوفاں میں پہنچا

    کبھی رنگ وبو بن کے بستاں میں پہنچا

    اسی کے لہو سے بہارِ چمن ہے

    حقیقت میں یہ شمع بزم وطن ہے

    ہے کام اس کا گرتے ہوؤں کو اٹھانا

    اجل کی نگاہوں سے آنکھیں لڑانا

    سرِ دار بھی نغمۂ حق سنانا

    زمانے سے باطل کے فتنے مٹانا

    کبھی آسماں کو یہ سر پر اٹھالے

    کبھی سینۂ بحرو بر چیر ڈالے

    یہ سینے سے نوک سناں موڑتا ہے

    یہ ہاتھوں سے بم آتشیں چھوڑتا ہے

    یہ ٹھوکر سے کوہِ گراں توڑتا ہے

    شکستہ دلوں کو مگر جوڑتا ہے

    لگاتا ہے یہ آگ پانی کے اندر

    اجل اس کے سایہ سے چلتی ہے بچ کر

    یہ بے موت مرنے کا قائل نہیں ہے

    غم بزدلی کا یہ بسمل نہیں ہے

    یہ ہے بحر مواج ساحل نہیں ہے

    جہاں میں کہاں اس کی منزل نہیں ہے

    یہی ہے زمانے کا روشن ستارہ

    وطن اس کو پیارا وطن کا یہ پیارا

    اٹھ اے قوم خود کو سپاہی بنا دے

    جہاں سے نشان ستم گرمٹا دے

    وطن کے ستارے کو پھر جگمگادے

    پھر اب تیغ ہندی کے جوہر دکھادے

    ہر اک ظلم کا قصر برباد کردے

    غلامی سے دنیا کو آزاد کردے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 220)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے