نارنگی
اب تو ہر باغ میں آتی ہے چلی نارنگی
ہے ہر ایک پیڑ پہ مصری کی ڈلی نارنگی
حسن والوں کی بھی سینہ کی پھلی نارنگی
دیکھ کر اوس کی وہ انگیا کی پلی نارنگی
ہم نے تو آج یہ جانا کہ چلی نارنگی
جب نظر آئی مجھے شوخ کے سینے کی بہار
کھٹا میٹھا سا لگا ہونے میرا دل یک بار
جا پڑا ہاتھ جو سینے کی طرف کھو کے قرار
اس قدر تھیں وہ کچیں شوخ ستم گار کی تیار
جس قدر سیب ہو یا جیسے پھلی نارنگی
جن دنوں شوخ کے عالم کا نیا موسم تھا
جب ہی مل لیتے تو دل کیا ہی سدا پھل پاتا
اب جو وہ وقت گیا تو ہے یہی حیف آتا
آہ اس ہاتھ سے اس حسن کی ڈالی کو جھکا
ہم نے افسوس جبھی توڑ نہ لی نارنگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.