پانی
سینکڑوں سال ہوئے جب نہ ملا تھا پانی
آج تک ہے لب شبیر کا پیاسا پانی
کربلا سامنے آتی جو وہ لاشے لے کر
آنکھ تو آنکھ ہے پتھر سے بھی رستا پانی
کیسی بستی میں محمدؐ کا مسافر ٹھہرا
دھوپ خیمہ تھی دری ریت نظارہ پانی
تشنگی اس کی سمندر کو بلا سکتی تھی
کاٹ سکتا تھا وہ تلوار سے چلتا پانی
کس کے سر فتح کا تاریخ نے سہرا باندھا
سرخ رو کون ہے دونوں میں لہو یا پانی
موت کے گھاٹ اترتے ہی رہیں گے پیاسے
جب تک اس دجلۂ دنیا میں رہے گا پانی
جب بھی ذکر شہداء دل نے مظفرؔ چھیڑا
آنکھ اک زخم بنی زخم سے ٹپکا پانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.