نعرۂ مستانہ
الا ہو الا ہو الا ہو الا ہو
تھا کہاں چاند و سورج یہ ارض و سما
ذات حق کے سوا پہلے کچھ بھی نہ تھا
کس نے کن کہہ کے دنیا کو پیدا کیا
ڈھونڈ دل میں تو اپنے ملے گا پتہ
الا ہو الا ہو الا ہو الا ہو
اپنے نور سے خالق دوسرا
پھر تو نور محمدؐ پیدا کیا
پیدا ہوتے ہی وہ نور حق آشنا
رکھ کے سجدے میں سر اس کو برسوں پڑھا
الا ہو الا ہو الا ہو الا ہو
کس نے قاروں کو دولت دی بے انتہا
بطن ماہی میں یونس کا ہمدم بنا
کس نے فرعون پر قہر نازل کیا
چاہ کنعاں میں یوسف کا مونس ہوا
الا ہو الا ہو الا ہو الا ہو
کس نے موسیٰ کا رتبہ دوبالا کیا
نار نمرود کو کس نے ٹھنڈا کیا
کس نے عیسیٰ کو بے باپ پیدا کیا
کس نے مردوں کو دم بھر میں زندہ کیا
الا ہو الا ہو الا ہو الا ہو
ایک کامل سے فارغ یہ میں نے کہا
حق سے میرے لیے کچھ تو کیجے دعا
میری باتوں کو سن کر وہ کہنے لگا
یہ وظیفہ پڑھا کر تو صبح و مسا
الا ہو الا ہو الا ہو الا ہو
- کتاب : دیوان سنجرالمعروف گلدستہ کلام سجنر (Pg. 152)
- Author : سنجر غازیپوری
- مطبع : شیخ غلام حسین اینڈ سنز تاجران کتب کشمیری بازار لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.