بندیا
کہاں گری رے مورے ماتھے کی بندیا
کہاں گری کہاں گری کہاں گری رے مورے ماتھے کی بندیا
یاد جس وقت انہیں آیا کسی کا وعدہ
بن سنور کے جو کیا قصد وہاں جانے کا
جس گھڑی آئینہ میں چہرۂ زیبا دیکھا
فق ہوا چہرے کا رنگ تھام کے دل فرمایا
کہاں گری رے مورے ماتھے کی بندیا
اس طرف اس طرف ہر سمت نظر دوڑایا
پر کسی جا پہ نہ اپنا درّ مقصد پایا
کبھی آنگن کبھی دروازہ کو بھی جا دیکھا
یہی کہتا ہوا پھرتا تھا وہ بت گھبرایا
کہاں گری رے مورے ماتھے کی بندیا
کبھی تکیے کو الٹتا تو کبھی بستر کو
کبھی ہاتھوں سے لگا پیٹنے اپنے سر کو
سر پہ اس وقت اٹھا رکھا تھا سارے گھر کو
سب سے کہتا تھا بدل کر وہ صنم تیور کو
کہاں گری رے مورے ماتھے کی بندیا
حکم فرمایا نہ جائے کوئی باہر گھر سے
لوں گا جھاڑی ابھی لے لوں گا میں اک اک کر کے
کونے کونے کی زمیں جس گھڑی وہ دیکھ چکے
جل کے غصہ سے یہ فرمایا کرم مورے جلے
کہاں گری رے مورے ماتھے کی بندیا
الجھے گیسوؤں پہ جب دست حنائی پھیرا
ان کی مٹھی میں ستارہ وہ سرک کر آیا
کھولی مٹھی تو ہنسے خوب سا اور فرمایا
دیکھو سنجرؔ پیا زلفوں میں پھنسی تھی بندیا
وہ تو یہاں ملی رے مورے ماتھے کی بندیا
- کتاب : دیوان سنجرالمعروف گلدستہ کلام سجنر (Pg. 154)
- Author : سنجر غازیپوری
- مطبع : شیخ غلام حسین اینڈ سنز تاجران کتب کشمیری بازار لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.