سہرا
للہ الحمد دکھاتا ہے وہ منظر سہرا
رحمت خالق اکبر ہے سراسر سہرا
خلد سے لائی ہیں حوریں بنا کر سہرا
مشک و عنبر سے بھی خوشبو میں ہے بڑھ کر سہرا
پڑھ کے الحمد حسینوں نے اسے گوندھا ہے
کیوں نہ سب سہروں سے بہتر ہو یہ بہتر سہرا
بلبلیں مست ہو جائیں پھول کھلے چھائی گھٹائیں
سر پہ دولہا کے جو باندھا گیا گا کر سہرا
اوج پر ہے تری قسمت کا ستارا
رحمت حق سے بندھا آج ترے سر سہرا
شمع رو محفل شادی کا اجالا تو ہے
چاند کی طرح سے روشن ہے ترے سر سہرا
فضل خالق کا گھٹا بن کے ہے چھایا ہر سو
بارشیں پھولوں کا کرتی ہیں نچھاور سہرا
تجھ کو شاہی ملی بجتی ہے ترے گھر نوبت
تاج شادی کا ترے سر ہے تو رخ پر سہرا
اپنے بیگانے بھی دل سے دعا کرتے ہیں
راس لائے تجھے یہ خالق اکبر سہرا
دولہا دولہن سے ملے شاد ہو دل دونوں کا
زینت عشق بنے حسن کا زیور سہرا
جھوم کر سہرے کی ہر ایک لڑی کہتی ہے
دل سے دل آج ملائے گا یہ دلبر سہرا
کیوں نہ دل شاد خوشی سے ہو تر والد کا
حق نے دکھلایا جو اولاد کے سر پر سہرا
اہل محفل نے سنا جب گل مضموں میرا
کہے اٹھے خوب لکھا آپ نے سنجرؔ صحرا
- کتاب : دیوان سنجرالمعروف گلدستہ کلام سجنر (Pg. 145)
- Author : سنجر غازیپوری
- مطبع : شیخ غلام حسین اینڈ سنز تاجران کتب کشمیری بازار لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.