حبذا دیکھی انہوں نے کیسی عرفاں کی پھبن
حبذا دیکھی انہوں نے کیسی عرفاں کی پھبن
کرتے ہیں رندانِ نو سے فخر رندانِ کہن
ہے عجب شاداب وخنداں وحدتِ حق کا چمن
بلبلیں فرطِ خوشی سے ہو رہی ہیں نعرہ زن
چل رہی ہے ہر طرف بادِ حقیقت ان دنوں
پی رہے ہیں ساغرِ توحید رندانِ زمن
جامِ وحدت سے ہیں ہر دم مست یہ رندانِ حق
کر رہا ہے لطف ان پر ساقیٔ گل پیرہن
آشنا جو ہوں درِ اسرار پاتےہیں یہاں
سینوں میں ان کے ہے وہ بحرِ حقیقت موجزن
پیار رکھتے ہیں انہیں سے حضرتِ خیرالبشر
دیکھتے ہیں چشمِ الفت سے انہیں خیبر شکن
ان کی شانِ منزلت کو دیکھ کر بالائے عرش
بایزید و شمس تبریزی کی روح ہیں نعرہ زن
سن کے مینائے معارف ان کے ذوق وشوق کو
ہیں وفورِ فرح سے روضہ میں اپنے جوش زن
کہہ کے جبّہ میں نہ قائم کر سکے اسرارِ ھو
ان سے یوں محجوب ہیں پیرِ طریقت باسنن
جانِ جاں نے جب رکھا دارین سے آگے قدم
اوڑھ لی پہلے ہی ان سے شبلی نے چادر کفن
عارفِ گیلان ان کی رمزِ وحدت سے ہیں دنگ
ہیں تحیر میں پڑے کہتے نہیں کوئی سخن
ساغر مئے ساقیٔ بارنگ سے پی پی کے آج
جھوم کر کرتے ہیں نعرے یوں جوانِ انجمن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.