جو چاہے کہے مجھ کو سارا زمانہ
جو چاہے کہے مجھ کو سارا زمانہ
نہ چھوٹے گا مجھ سے ترا آستانہ
نہ چھوٹا ہے اب تک نہ یہ چھٹ سکے گا
ترا سنگ در ہی ہے میرا ٹھکانہ
زمانہ کو حیرت ہے اے طائرِ جاں
فلک تیرا گلشن زمیں آشیانہ
یہ دانا کی تنگی یہ ناداں کی وسعت
یہی تو ہے تقدیر رب غائبانہ
خطا ان کے تیروں سے ہے غیر ممکن
مگر ہٹ گیا ہے جگہ سے نشانہ
اب آ جائے موجِ کرم آبِ رحمت
ترا گھٹ نہ جائے گا پُر دُرخزانہ
ہرا ہوگیا زخم دل یادِ گل میں
قفس میں جو یاد آگیا آشیانہ
رُلاتا ہے مجنوں کو بلبل کا نالہ
بتاتا ہے مجنوں یہ مرا ترانہ
وجیہؔ زمانہ وہی بن سکے گا
جسے مل گئی بندگی عاجزانہ
- کتاب : دیوان وجیہ (Pg. 146)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.