آج دن میں جاؤں بَلہِاری
پیتم صاحب آئے میرے پَہُنا گھر آنگن لگے سُوہونا
سب پیالا لگے منگل گاین یہ گگن لکھی چھبی من بھاون
چرن پکھاروں نہاروں تن من دھن سب سائیں پر واروں
جا دن پائے پیا دھن سوئی ہوت انند پرم سکھ ہوئی
سُرَت لگی ست نام کی آسا کہیں کبیرؔ داسن کے داسا
اس دن پر نثار ہ وجانے کو جی چاہتا ہے، آج پریتم مہمان آئے ہیں اور گھر آنگن سہانے لگ رہے ہیں۔ میری پیاس گیت گا رہی ہے اور خوش ہو کر اس کے دل موہ لینے والے حسن میں کھوئی جا رہی ہے۔ میں اس کے پاؤں دھوتی ہوں، اس کے چہرے کو (پیار سے ) سے دیکھتی ہوں اور اپنا تن من دھن سب سائیں پر نچھاور کر دیتی ہوں۔ یہ دن کتنا مبارک ہے کہ مجھے اپنے پیا کی دولت ملی ہے میری خوشی کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ داسوں کے داس کبیرؔ کہتے ہیں کہ مجھے عشق ہو گیا ہے اور دل ست نام کے لیے تڑپ رہا ہے۔ (بدن =وِدن= چہرہ)
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 784)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.