Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اَوَدو بھولے کو گھر لاوے

کبیر

اَوَدو بھولے کو گھر لاوے

کبیر

MORE BYکبیر

    اَوَدو بھولے کو گھر لاوے

    سو جن ہم کو بھاوے

    گھر میں جوگ بھوگ گھر ہی میں گھر تج بن نہیں جاوئے

    گھر میں جُکت مُکت گھر ہی میں جو گرو الکھ لکھاوے

    سہج سنّ میں رہے سمانا سہج سمادھی لگاوے

    انمنی رہی برہما کو چینہئے پرم تتّو کو دھیاوے

    سُرَت نِرت سوں میلا کر کے انہد ناد بجاوے

    گھر میں بست بستو بھی گھر ہے گھر ہی بستو بلاوے

    کہیں کبیرؔ سنو ہو سادھو جیوں کا تیوں ٹھہراوے

    اوَدُھو، ہم کو ہو پیارا ہے جو بھولے بھٹکے کو گھر واپس لاتا ہے جو گھر چھوڑ کر جنگل میں پناہ لیتا ہے کیوں کہ گھر ہی میں وصالِ محبوب ہے اور گھر ہی میں زندگی کا لطف جو ان دیکھے کو دکھادیتا ہے۔ گھر ہی میں پابندیاں اور بندشیں ہیں اور گھر ہی میں نجات اور مکتی۔ جو آسانی سے شونیہ (مکمل خاموشی، ’برہم‘) میں سما جائے اور آسانی سے سمادھی لگا لے۔ جو ہر چیز سے بے نیاز ہو کر برہم کو پہچانے اور اصل حقیقت کو محسوس کرے جو پریم اور بیراگ کو ملا کر صوتِ سرمدی کا ساز چھیڑے۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ گھر میں سب کچھ ہے۔ حقیقت گھر ہی میں ہے اور گھر ہی میں وہ حقیقت مل سکتی ہے۔

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 769)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے