بھائی کوئی ستگرو سنت کہاوے
نینن الکھ لکھاوے
پران پوجے کریا تے نیارا سہج سماے سکھاے
دوار نہ روندھے پون نہ روکے نہی بھو کھنڈ تجاوے
یہ من جائے جہاں لگ جب ہی پرماتما درساوے
کرم کرے نیہ کرم رہے جو ایسی جُگت لکھاوے
سدا ولاس تراس نہی تن میں بھوگ میں جوگ جگاوئے
دھرتی پانی آکاش پون میں اَدھر مڑیّا چھاوئے
سُن سکھر کے سار سلا پر آسن اچل جماوے
بھیتر رہا سو باہر دیکھے دوجا درشٹی نہ آوے
بھائی ست گرو سنت (اصلی سادھو) وہ ہے جو آنکھوں کو نہ دکھائی دینے والے کا نظارہ کراتا ہے۔ جو ظاہری پوجا پاٹ سے بے نیاز کر کے سہج سمادھی سکھاتا ہے۔ دروازے بند کر کے نہیں بیٹھتا۔ سانس روکنے کی مشق نہیں کرتا۔ دنیا کو تج دینے کا سبق نہیں دیتا۔ من جب اس منزل پر پہنچتا ہے تب ہی پرماتما کا درشن ہوتا ہے۔ وہ گروایسا راستہ دکھاتا ہے جس میں عمل کرنے کے بعد بھی انسان نتیجے سے بے نیاز رہتا ہے۔ وہاں لذت ہی لذت ہے اور تن کی تکلیف نہیں ہے۔ دنیا کی نعمتوں کا لطف بھی ہے اور بھگوان سے لو لگانے کا مزا بھی ۔ دھرتی ہو یا پانی، آکاش ہو یا ہوا، ہر جگہ معبود کا اصل مقام ہے۔ وہ شونیہ (آسمان = خلا) کی چوٹی پر حقیقت کی چٹان پر، اپنا آسن جماتا ہے۔ جو اندر ہے وہی باہر ہے۔ دوسرا کوئی نظارہ نہیں ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 773)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.