ہم سوں رہا نہ جاے مرلی کَے دھن سن کے
بنا بسنت پھول اک پھولے بھنور سدا بولاے
گگن گرجے بِجُلی چمکئے اٹھتی ہیے ہِلو
بگست کانول میگھ برسانے چتوت پربھو کی اور
تاری لاگی تہاں من پہنچا گیب دُھجا پھہراے
کہیں کبیرؔ آج پران ہمارا جیوت ہی مر جاے
میں مرلی کی دھن سن رہا ہوں اور میرا دل قابو سے باہر ہوا جا رہا ہے۔ بغیر بسنت کے پھول کھل رہے ہیں اور بھونرا دیوانہ ہوا جا رہا ہے۔ آسمان گرج رہا ہے، بجلی چمک رہی ہے اور میرے دل کی اندر لہریں اٹھ رہی ہیں۔ کنول کھل رہا ہے، پانی برس رہا ہے اور میرے دل کی لو پربھو کی طرف لگی ہوئی ہے۔ میرا من وہاں پہنچ گیا ہے جہاں کائنات کی تالیاں بج رہی ہیں اور غیب کا پرچم لہرا رہے ہیں۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ آج جیتے جی مر جانے میں مزا ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 777)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.