جاگ پیاری اب کا سووے
رین گئی دن کاہے کو کھووے
جِن جاگا تِن مانِک پایا
تیں بوری سب سوے گنوایا
پی تیرے چتر تو مورکھ ناری
کبھہوں نہ پیا کی سیج سنواری
تیں بوری بوراپن کنھی
بھر جوبن پی اپن نہ چینہی
جاگ دیکھ پی سیج نہ تیرے
توہی چھانڑ اٹھی گئے سبیرے
کہیں کبیرؔ سوئی دھن جاگئے
شبد بان اُر انتر لاگے
جاگ پیاری اب کیا سوتی ہے رات ختم ہو گئی اب دن کیوں کھو رہی ہے۔ جاگنے والوں نے ہیرے موتی سمیٹ لیے۔ تونے اے پگلی سو کر سب کچھ گنوا دیا۔ تیرے پیا سمجھدار (چَتر) ہیں اور تو مورکھ ناری (بیوقوف عورت) ہے ۔ تونے کبھی اپنے پیا کی سیج نہیں سنواری ارے پگلی تونے کیا غلطی کی ہے۔ بھرا جوبن لے کر بھی اپنے پیا کو نہیں پہچان سکی آنکھ کھول کے دیکھ۔ تیری سیج پر پیا نہیں ہیں وہ تجھے چھوڑ کر سویرے ہیں سویرے چلے گئے۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ صرف وہ جاگ رہی ہے جس کا دل پیا کے شبد بان (لفظوں کے تیر) سے زخمی ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 767)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.