جہاں چیت اچیت کھمبھ دَؤو من رچیا ہے ہِنڈور
جہاں چیت اچیت کھمبھ دَؤو من رچیا ہے ہِنڈور
تہاں جھولیں جیو جہاں جہاں کتہوں نہی چر ٹھور
اور چند سُور دُؤَو جھولے ناہیں پاوئے انت
چوراسی لچھہو جیو جھولے جھولے روی سسی دھائے
کوٹن کلپ جگ بیتِیا آنے نہ کبھہوں ہائے
چَتُراں جھولے چَتُرائیاں اور جھولے راجا سیو
اور چند سور دَؤو جھولے ناہیں پاویں بھیو
دھرنی اکاسہو دَؤو جھولے جھولے پونہو نیر
دھری دیہہ ہری آپہو جھولیں جو لکھہیں داس کبیرؔ
جہاں شعور اور لاشعور دو ستون ہیں وہاں من کا ہنڈولا ہل رہا ہے۔ وہاں سارے جیو، سارے جہاں جھول رہے ہیں۔ چاند اور سورج پینگ لے رہے ہیں، جس کا کوئی انت نہیں ہے۔ چوراسی لاکھ قالبوں میں بھٹکنے والے جیو جھول رہے ہیں۔ کروڑوں عہد اور دور گزر رہے ہیں لیکن ان کے منہ سے ہائے نہیں نکلتی۔ زمیں اور آسمان اور ہوا اور پانی سب جھول رہے ہیں۔ خود ہری (وشنو) بار بار اوتار لے کر پینگیں بڑھا رہے ہیں اور اس تماشے کو داس کبیرؔ دیکھ رہے ہیں۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 758)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
- اشاعت : 5th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.