پرشن:
کبیرؔ کب سے بھیے بے راگی
تمہری سرتی کہاں کو لاگی
اتر:
بئی چترا کا میلا نہیں نہیں گرو نہیں چیلا
سکل پسارا جن دن ناہیں جہ دن پروش اکیلا
گورکھ ہم تبکے اہے بے راگی
ہمری سرتی برہم سو لاگی
برہم نہی جب ٹوپی دینہی بسنو نہیں جب ٹیکا
سیو شکتی کے جنمو ناہیں تبے جوگ ہم سیکھا
کاسی میں ہم پرگٹ بھیے ہے راما نند چتاے
پیاس انہد کی ساتھ ہم لائے ملن کرنے کو آئے
سہجئے سہجئے میلا ہوئی گا جاگی بھکتی اوتنگا
کہے کبیرؔ سنو ہو گورکھ چلو گیت کے سنگ
سوال: کبیرؔ تم کب سے بیراگی ہوئے۔ تم کس کے عشق میں مبتلا ہو۔
جواب: جب وچتر کا میلا نہیں لگا تھا۔ جب وحدت میں کثرت کے جلوے دکھانے والے نے اپنا کھیل نہیں شروع کیا تھا۔جب گرو اور چیلے کی تفریق نہیں تھی، جب زمین اور آسمان (سکل =سنسار)کا پھیلاؤ نہیں تھا، جب پُرُش (ذاتِ مطلق) تنہا تھا، اے گورکھ ناتھ کبیرؔ تب ہی سے بیراگی ہیں تب ہی سے ہم ’برہم‘ کے عشق میں مبتلا ہیں۔ ہم نے یوگ اس وقت سیکھا تھا جب برہما کے سر پر تاج نہیں تھا، (تخلیق کائنات کا حق نہیں پایا تھا)۔ جب وشنو کے ماتھے پر ٹیکا نہیں تھا (دنیا کو پالنے کا ادھیکار نہیں ملا تھا۔) جب شور کی شکتی پیدا نہیں ہوئی تھی۔ ہم کاشی (بنارس) میں ظاہر ہوئے اور رامانند نے ہمیں شعور کی روشنی عطا کی۔ احدیت کی پیاس (لامحدود کو حاصل کرنے کا شوق) اور اس سے ملنے کی تڑپ ہم ساتھ لائے تھے۔ اس سادہ سے ہم سادگی ہی کے ساتھ مل سکیں گے اور بھگتی (محبت) کا طوفان امنڈ آئے گا۔ اے گورکھ ناتھ سنو کبیرؔ کہتے ہیں کہ اس کے سنگیت کی آواز کے ساتھ ساتھ بڑھے چلو۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 765)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.