کوئی سنتا ہے گیانی راگ گگن میں اواج ہوتی پینی
کوئی سنتا ہے گیانی راگ گگن میں اواج ہوتی پینی
سب گھٹ پورن پور رہا ہے سب سُرن کے کھانی
جو تن پایا کھنڈ دیکھایا تِرِسنا نہیں بجھانی
امرت چھوڑ کھنڈ رس چاکھا تِرِسنا تاپ تپانی
او انگ سو انگ باجا باجے سُرَت نرت سمانی
کہیں کبیر سنو بھائی سادھو یہیں آد کی بانی
ہے کوئی گیانی جو آسمان کے راگ کو سنے جیسے تیز بارش ہو رہی ہو۔ مکمل ذات نے ہر جسم کو اپنے وجود سے بھر دیا ہے۔ اور سب کو سونے کی کان بنا دیا ہے۔ جس نے تن پایا لیکن صرف نیم حقیقت کو دیکھا اس کی پیاس کبھی نہیں بجھی۔ اس نے امرت کو چھوڑ کر ناقص رس چکھا اور تشنگی کی آگ میں جلتا رہا۔ اوں انگ سوانگ کا راگ گونج رہا ہے، اور سُرَت (عشق) نِرت (بیراگ) ایک ہو گئے ہیں۔ سنو بھائی سادھو کبیرؔ کہتے ہیں کہ یہی ازلی نغمہ ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 784)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.