Font by Mehr Nastaliq Web

کوئی سنتا ہے گیانی راگ گگن میں اواج ہوتی پینی

کبیر

کوئی سنتا ہے گیانی راگ گگن میں اواج ہوتی پینی

کبیر

کوئی سنتا ہے گیانی راگ گگن میں اواج ہوتی پینی

سب گھٹ پورن پور رہا ہے سب سُرن کے کھانی

جو تن پایا کھنڈ دیکھایا تِرِسنا نہیں بجھانی

امرت چھوڑ کھنڈ رس چاکھا تِرِسنا تاپ تپانی

او انگ سو انگ باجا باجے سُرَت نرت سمانی

کہیں کبیر سنو بھائی سادھو یہیں آد کی بانی

ہے کوئی گیانی جو آسمان کے راگ کو سنے جیسے تیز بارش ہو رہی ہو۔ مکمل ذات نے ہر جسم کو اپنے وجود سے بھر دیا ہے۔ اور سب کو سونے کی کان بنا دیا ہے۔ جس نے تن پایا لیکن صرف نیم حقیقت کو دیکھا اس کی پیاس کبھی نہیں بجھی۔ اس نے امرت کو چھوڑ کر ناقص رس چکھا اور تشنگی کی آگ میں جلتا رہا۔ اوں انگ سوانگ کا راگ گونج رہا ہے، اور سُرَت (عشق) نِرت (بیراگ) ایک ہو گئے ہیں۔ سنو بھائی سادھو کبیرؔ کہتے ہیں کہ یہی ازلی نغمہ ہے۔

(ترجمہ: سردار جعفری)

مأخذ :
  • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 784)
  • Author :کبیر
  • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے