مدّھ اکاس آپ جنہ بیٹھے جوت شبد اجیارا ہو
مدھ اکاس آپ جنہ بیٹھے جوت شبد اجیارا ہو
سیت سروپ راگ جنہ پھولے سانئیں کرت بہارا ہو
کوٹن چند سور چھپ جیہیں ایک روم اجیارا ہو
وہی پار ایک نگر بستو ہے برست امرت دھارا ہو
کہیں کبیرؔ سنو دھرم داسا لکھو پُرُش دربارا ہو
وسط آسمان میں جہاں خود بھگوان براجمان ہیں، چمکتے دمکتے لفظوں کا اجالا ہے (صوتِ سرمدی کا نور پھیلا ہوا ہے) جہاں سفید راگ پھول کی طرح کھل رہا ہے۔ مالک کے وجود کی بہار ہے۔ اس کے ایک روئیں کی روشنی کے سامنے کروڑوں چاند سورج ماند پڑ جاتے ہیں۔ اس پار ایک نگر بسا ہوا ہے۔ جہاں ہر وقت امرت کی دھار برس رہی ہے۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ اے دھرم داس آؤ اور میرے مالک کا دربار دیکھو ۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 762)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
- اشاعت : 5th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.