من نا رنگائے رنگائے جوگی کپڑا
آسن ماری مندر میں بیٹھے
برہم چھاڑی پوجن لاگے پتھرا
کنوا پھڑے جوگی جٹوا بڑھولے
داڑھی بڑھاے جوگی ہوئی گیلے بکرا
جنگل جائے جوگی دھنیا رمولے
کام جرائے جوگی ہوے گیلے ہجرا
متھوا موڑاے جوگی کپڑا رنگولے
گیتا بانچ کے ہوے گیلے لبرا
کَہَہیں کبیرؔ سنو بھائی سادھو
جم دَرَوجوا بانگھل جیبے پکڑا
جوگی کے من میں تو پریم کا رنگ ہے نہیں، اس نے صرف کپڑے رنگوا لیے ہیں۔ آسن مار کر مندر میں بیٹھ گیا ہے اور برہم کو چھوڑ کر پتھر کی پوجا کر رہا ہے۔ اس نے اپنے کان چیر کر کنڈل پہن لیے ہیں۔ بال لمبے کر لیے ہیں اور داڑھی بڑھا کر بکرا بن گیا ہے۔ جوگی جنگل میں جا کر دھونی رما رہا ہے اور خواہشوں کو مار کر ہجڑا ہو گیا ہے۔ سر منڈا کر جوگی نے کپڑے رنگ لیے ہیں اور گیتا پڑھ کر باتبیں بنا رہا ہے۔ سنو بھائی سادھو کبیرؔ کہتے ہیں کہ اس طرح تو ہاتھ پاؤں باندھ کر موت کے دروازے پر ڈال دیا جائے گا۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 776)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.