نا جانے صاحب کیسا ہے
ملا ہو کر بانگ جو دیوے
کیا تیرا صاحب بہرا ہے
کیڑی کے پگ نِئور باجے
سو بھی صاحب سنتا ہے
مالا پھیری تلک لگایا
لمبا جٹا بڑھاتا ہے
انتر تیرے کُپھَر کٹاری
یو نہی صاحب ملتا ہے
نہ جانے یہ کیسا صاحب (خدا) ہے۔مُلّا ہو کر جو تو اذان دیتا ہے تو کیا تیرا خدا بہرا ہے۔ وہ تو وہ آواز بھی سنتا ہے جو کیڑوں مکوڑوں کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے۔ تو مالا جپتا ہے، تلک لگاتاہے اور لمبی لمبی جٹائیں رکھتا ہے۔ تیرے دل میں تو کفر کی کٹاری رکھی ہوئی ہے۔ ظاہر ہے کہ خدا اس طرح نہیں ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 776)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.