نا میں دھرمی ناہیں ادھرمی نا میں جتی نہ کامی ہو
نا میں دھرمی ناہیں ادھرمی نا میں جتی نہ کامی ہو
نا میں کہتا نا میں سنتا نا میں سیوک سوامی ہو
نا میں بندھا نا میں مکتا نا میں بِرت نہ رنگی ہو
نا کاہو سے نیارا ہوا نا کاہو کے سنگی ہو
نا ہم نَرَک لوگ کو جاتے نا ہم سُرگ سدھارے ہو
سب ہی کرم ہمارا کیا ہم کرون تیں نیارے ہو
یا مت کو کوئی بِرلے بوجھے سوئی اٹر ہو بیٹھے ہو
مت کبیرؔ کاہو کو تھاپے مت کاہو کو مٹے ہو
نہ میں دھر می ہوں نہ ادھر می، نہ میں قانون کا بندہ (برہم چاری) ہوں اور نہ خوہشوں کا غلام۔ نہ میں بولتا ہوں نہ میں سنتا ہوں، نہ میں عابد ہوں نہ معبود۔ نہ میں جبر کے قبضے میں ہوں نہ اختیار کے۔ نہ میرا کسی سے تعلق ہے نہ میں بے تعلق ہوں۔ نہ میں کسی سے دور ہوں نہ کسی سے قریب۔ نہ ہم جہنم میں جاتے ہیں نہ جنت کا راستہ لیتے ہیں۔ سب کام ہم نے کیے ہیں لیکن ہر کام سے بے نیاز ہیں۔ اس فلسفے (مت) کے سمجھنے والے کم ہیں۔ لیکن جس نے سمجھ لیا وہ مطمئن ہو گیا۔ کبیرؔ نہ تو کسی مت کا بانی ہے اور نہ کسی مت کا مٹانے والا۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 781)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.