پرتھم ایک جو آپے آپ نراکار نرگن نِرجاپ
پرتھم ایک جو آپے آپ نراکار نرگن نِرجاپ
نہیں تو آدی انت مدھ تارا نہی تو اندھ دھندھ اجیارا
نہی تب بھومی پون آکاسا نہی تو پاوک نیر نیواسا
نہیں تو سَرسُتی جمنا گنگا ہی تو ساگر سَمُد تَرَنگا
نہی تو پاپ پتر نہی بید پرانا نہی تب بھیے کتیب کرانا
کہیں کبیرؔ وچاری کے تب کچھو کرپا نانہیں
پرم پُرُش تہاں آپ ہی اگم اگوچر ماہیں
کرتا کچھو کھاوئے نہی پیوے کرتا کبھہوں مرے نہ جیوے
کرتا کے کچھو روپ نہ ریکھا کرتا کے کچھو برن نہ بھِکھا
جا کے جوت گوت کچھو ناہی مہماں ورنی نہ جائے مو پاہیں
روپ اروپ نہی تیرا ناؤں بَرن اَبَرن نہی تِہی ٹھاؤں
ازل میں وہ اکیلا تھا اور اس کا اپنا وجود ہی اس کے لیے کافی تھا، وہ جس کا نہ رنگ ہے نہ روپ ہے، وہ جو بے صفات ہے۔ نہ تو ابتدا تھی، نہ ارتقا (مدھ = وسط) نہ انتہا، نہ اندھیرا تھا، نہ دھندلکا تھا، نہ اجالا۔ نہ زمین تھی، نہ ہوا تھی۔ نہ آسمان، نہ آّگ تھی نہ پانی، نہ گنگا جمنا ور سرسوتی کے دھارے تھے، نہ سمندر تھا نہ موجیں۔ نہ گناہ تھا، نہ ثواب، نہ وید پران تھے نہ قرآن۔ کبیرؔ سوچ بچار کے بعد کہتے ہیں کہ تب کوئی حرکت اور جنبش نہیں تھی، ذات مطلق (پرم پُرُش= ذاتِ اعلیٰ) اپنی خودی کی نامعلوم اور لا محدود گہرائیوں میں کھوئی ہوئی تھی۔
خالق (کرتا =کرتار)نہ کچھ کھاتا ہے نہ پیتا ہے۔ وہ نہ مرتا ہے نہ جیتا ہے، اس کا نہ کوئی روپ ہے نہ ریکھا (لکیر) نہ رنگ ہے نہ بھیس۔ نہ اس کی ذت پات ہے نہ گوتر، اس کی شان بیان سے باہر ہے۔ نہ مشسّکل ہے شکل (نہ خوبصورت ہے نہ بدصورت) اس کا کوئی نام نہیں ہے۔ نہ وہ رنگ میں اسیر رہا اور نہ رنگ سے آزاد ہے۔ اس کا کوئی مقام نہیں ہے۔
(یہ نظم اگر ایک طرف ان معنوں میں خالص و یدانت ہے کہ برہما مکمل عدم اور مکمل خاموشی (شونیہ) ہے تو دوسری طرف ’ہمہ اوست‘کی تشریح ان معنوں میں ہے کہ کائنات کی کسی چیز سے الگ اس کا وجود نہیں۔ وہ سب کچھ ہے الگ کچھ نہیں ہے۔)
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 782)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.