Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سادھو برہم الکھ لکھایا جب آپ آپ درسایا

کبیر

سادھو برہم الکھ لکھایا جب آپ آپ درسایا

کبیر

MORE BYکبیر

    سادھو برہم الکھ لکھایا جب آپ آپ درسایا

    بیج مدھ جیوں برچھا درسے برچھا مدھے چھایا

    جیو نبھ مدھے سن دیکھیے سن اننت آکارا

    نہ اچھرتے اچھر تیسے اچھر چھر بستارا

    جیو روی مدھے کرن دیکھیے کرن مدھ پرگاسا

    پرماتم میں جیو برہم ام جیو مدھ تمی سوانسا

    سوانس مدھے شبد دیکھئے ارتھ شبد کے ماہیں

    برہتے جیو جیوتے من یوں نیارا ملا سدا ہی

    آپہی ورچھ بیج انکورا آپ پھول پھل چھایا

    آپہی سور کرن پرکاسا آپ برہم جیو مایا

    اننت کار سن نم آپے من جیو برہم سمایا

    آتم میں پرماتم درسے پرماتم میں جھانئیں

    جھانئیں میں پرچھائی درسے لکھے کبیراؔ سائیں

    سادھو، جب برَہم نے اپنے آپ کو ظاہر کیا تو غیب کو شہود کر دکھایا۔ جیسے بیج میں درخت دکھائی دیتا ہے اور درخت میں سایا، جیسے آسمان میں خلا (سُن = شونیہ) دکھائی دیتا ہے اور خلا میں ان گنت شکلیں، اسی طرح لامحدود کی پشت سے لا محدود نکلتا ہے (وراءالورا) اور لا محدود کے دل سے نکل کر محدود پھیل جاتا ہے، جیسے سورج میں کرن نظر آتی ہے اور کرن میں روشنی ویسے ہی پرماتما میں جیو اور جیو میں سانس اور سانس میں لفظ اور لفظ میں معنی جھلکتے ہیں۔ برہم میں جیو ہے اور جیو میں برہم دونوں الگ الگ ہیں اور دونوں ایک ہیں، وہ خود ہی بیج ہے خود ہی پیڑ ہے خود ہی سے کونپل خود ہی پھول پھل اور سایہ، وہ خود ہی سورج ہے خود ہی کرن ہے، خود ہی روشنی۔ خود ہی برہم ہے، خود ہی آسمان، خود ہی سانس ، خود ہی لفظ، خود ہی معنی۔ وہ خود ہی حد ہے اور خود ہی بے حد اور خود ہی حد اور بے حد سے باہر۔ وہ وجود مطلق ہے۔ وہ برہم اور جیو کے اندر عقلِ کل ہے، آتما میں پرماتما دکھائی دیتا ہے اور پرماتما میں جھائیں (جھلک) جھائیں میں پرچھائیں دکھائی دیتی ہے اور کبیرؔ سائیں اس نظارے میں محو ہے۔ (بعض ہندی پنڈتوں کا خیال ہے کہ یہ کبیرؔ کا پد (نظم) نہیں ہے)

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 755)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے