سادھو برہم الکھ لکھایا جب آپ آپ درسایا
سادھو برہم الکھ لکھایا جب آپ آپ درسایا
بیج مدھ جیوں برچھا درسے برچھا مدھے چھایا
جیو نبھ مدھے سن دیکھیے سن اننت آکارا
نہ اچھرتے اچھر تیسے اچھر چھر بستارا
جیو روی مدھے کرن دیکھیے کرن مدھ پرگاسا
پرماتم میں جیو برہم ام جیو مدھ تمی سوانسا
سوانس مدھے شبد دیکھئے ارتھ شبد کے ماہیں
برہتے جیو جیوتے من یوں نیارا ملا سدا ہی
آپہی ورچھ بیج انکورا آپ پھول پھل چھایا
آپہی سور کرن پرکاسا آپ برہم جیو مایا
اننت کار سن نم آپے من جیو برہم سمایا
آتم میں پرماتم درسے پرماتم میں جھانئیں
جھانئیں میں پرچھائی درسے لکھے کبیراؔ سائیں
سادھو، جب برَہم نے اپنے آپ کو ظاہر کیا تو غیب کو شہود کر دکھایا۔ جیسے بیج میں درخت دکھائی دیتا ہے اور درخت میں سایا، جیسے آسمان میں خلا (سُن = شونیہ) دکھائی دیتا ہے اور خلا میں ان گنت شکلیں، اسی طرح لامحدود کی پشت سے لا محدود نکلتا ہے (وراءالورا) اور لا محدود کے دل سے نکل کر محدود پھیل جاتا ہے، جیسے سورج میں کرن نظر آتی ہے اور کرن میں روشنی ویسے ہی پرماتما میں جیو اور جیو میں سانس اور سانس میں لفظ اور لفظ میں معنی جھلکتے ہیں۔ برہم میں جیو ہے اور جیو میں برہم دونوں الگ الگ ہیں اور دونوں ایک ہیں، وہ خود ہی بیج ہے خود ہی پیڑ ہے خود ہی سے کونپل خود ہی پھول پھل اور سایہ، وہ خود ہی سورج ہے خود ہی کرن ہے، خود ہی روشنی۔ خود ہی برہم ہے، خود ہی آسمان، خود ہی سانس ، خود ہی لفظ، خود ہی معنی۔ وہ خود ہی حد ہے اور خود ہی بے حد اور خود ہی حد اور بے حد سے باہر۔ وہ وجود مطلق ہے۔ وہ برہم اور جیو کے اندر عقلِ کل ہے، آتما میں پرماتما دکھائی دیتا ہے اور پرماتما میں جھائیں (جھلک) جھائیں میں پرچھائیں دکھائی دیتی ہے اور کبیرؔ سائیں اس نظارے میں محو ہے۔ (بعض ہندی پنڈتوں کا خیال ہے کہ یہ کبیرؔ کا پد (نظم) نہیں ہے)
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 755)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.