Font by Mehr Nastaliq Web

سادھو کو ہے کہاں سے آیو

کبیر

سادھو کو ہے کہاں سے آیو

کبیر

MORE BYکبیر

    سادھو کو ہے کہاں سے آیو

    توہی کے من دھوں کہاں بست ہے کو دھوں ناچ نچایو

    پاوک سرو انگ کاٹھہی میں دھوں ڈہک جگایو

    ہو گیا کھاک تیج پنی وا کو کہو دھوں کہاں سمایو

    اہے اپار پار کچھو ناہی ستگرو جنہے لکھایو

    کہیں کبیرؔ جوہی سوجھ بوجھ جَس تئی تَس آج سنایو

    سادھو تم کون ہو، کہاں سے آئے ہو، وہ ارفع اور اعلیٰ، کہاں بستا ہے اور وہ کائنات کو کیسا ناچ نچارہا ہے۔ آگ لکڑی میں چھپی ہوتی ہے۔ پھر اسے کون جگا دیتا ہے۔ جب لکڑی جل کر خاک ہو جاتی ہے تو آگ کہاں چلی جاتی ہے۔ جنہوں نے ست گرو کہ دیکھ لیا ہے ان کے لیے پار،ا پارا (محدود لا محدود) کچھ بھی نہیں۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ جس کی سوجھ بوجھ جیسی ہوتی ہے اس کو ویسی ہی بات میں نے آج سنائی ہے۔

    (ترجمہ: سردار جعفری)

    مأخذ :
    • کتاب : کبیر سمگر (Pg. 771)
    • Author :کبیر
    • مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے