سادھو کو ہے کہاں سے آیو
توہی کے من دھوں کہاں بست ہے کو دھوں ناچ نچایو
پاوک سرو انگ کاٹھہی میں دھوں ڈہک جگایو
ہو گیا کھاک تیج پنی وا کو کہو دھوں کہاں سمایو
اہے اپار پار کچھو ناہی ستگرو جنہے لکھایو
کہیں کبیرؔ جوہی سوجھ بوجھ جَس تئی تَس آج سنایو
سادھو تم کون ہو، کہاں سے آئے ہو، وہ ارفع اور اعلیٰ، کہاں بستا ہے اور وہ کائنات کو کیسا ناچ نچارہا ہے۔ آگ لکڑی میں چھپی ہوتی ہے۔ پھر اسے کون جگا دیتا ہے۔ جب لکڑی جل کر خاک ہو جاتی ہے تو آگ کہاں چلی جاتی ہے۔ جنہوں نے ست گرو کہ دیکھ لیا ہے ان کے لیے پار،ا پارا (محدود لا محدود) کچھ بھی نہیں۔ کبیرؔ کہتے ہیں کہ جس کی سوجھ بوجھ جیسی ہوتی ہے اس کو ویسی ہی بات میں نے آج سنائی ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 771)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.