سادھو سہجے کایا سودھو
جیسے بٹ کا بیجا تاہی میں پتر پھول پھل چھایا
کایا مدھے بیج براجے بیجا مدھے کایا
اگنی پون پانی پِرتھی نبھ تا بن ملے ناہیں
کاجی پنڈت کرو نِرنے کو نہ آپا ماہیں
جل بھر کمبھ جلے بچ دھریا باہر بھیتر سوئی
ان کو نام کہن کو ناہی دوجا دھوکا ہوئی
کہے کبیرؔ سنو بھائی سادھو ستیہ شبد نج سارا
آپا مدھے آپے بولے آپے سرجن ہارا
سادھو جسم کی پاکیزگی بہت آسان ہے ۔ جیسے پیڑ کے بیج میں پھول، پتیاں، پھل اور سایہ چھپا ہے ویسے ہی جسم کے اندر بیج ہے اور بیج کے اندر جسم۔ اس کے بغیر آگ، ہوا، پانی، زمین، آسمان، کچھ نہیں مل سکتا۔ قاضی اور پنڈت ذرا غور کریں کہ آپ (وجود) کے اندر کیا نہیں ہے۔ پانی سے بھرا گھڑا پانی میں رکھا ہے۔ اس کے اندر بھی پانی ہے اور باہر بھی پانی ہے اس کو کوئی نام دینا غلطی ہے۔ اس سے دوئی کا دھوکا ہوتا ہے۔ بھائی سادھو سنتو کبیرؔ کہتے ہیں کہ صرف صداقت ہی اصل روح ہے۔ اپنے وجود کے اندار وہ خود ہی بول رہا ہے۔ وہ جو خود وجود ہے اور خود خالق
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 771)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.