سادھو شبد سادھنا کیجے
جو ہی شبدتے پرگٹ بھیے سب سوئی شبد گہی لیجے
شبد گرو شبد سن سکھ بھیے شبد سو برلا بوجھے
سوئی شِشیہ سوئی گرو مہاتم جیہی انتر گتی سوجھئے
شبدے وید پُران کہت ہے شبد شبدے سب ٹھہراوے
شبدے سُر منی سنت کہت ہے شبد بھید نہی پاوے
شبدے سن سن بھیش دھرت ہے شبدے کہے انوراگی
شٹ درشن سب شبد کہت ہے شبد کہے بے راگی
شبدے کایا جگ اُتپاتی شبدے کِری پسارا
کہے کبیرؔ جہاں شبد ہوت ہے بھون بھید ہے نیارا
سادھو، شبد سادھنا کرو (لفظ پر ریاض کرو) جس شبد سے سب کچھ ظاہر ہوا ہے (تخلیق کائنات ہوئی ہے) اسی شبد کو حاصل کر لو۔ شبد ہی گرو ہے جسے سن کر ہم چیلے بنے ہیں اور اس شبد کے سمجھنے والے بہت کم لوگ ہیں۔ جو دل کی کیفیت (مرم = راز ِدروں) جانتا ہے وہی چیلا ہے۔ اور وہی گرو۔ وید اور پران بھی شبد ہی کا ذکر کرتے ہیں اور شبد ہی سے یہ دنیا قائم ہے۔ رشی اور مُنی سب شبد ہی بول رہے ہیں۔ لیکن شبد کا بھید نہیں ملتا۔ شبد ہی سن سن کر آدمی فقیر بنتا ہے اور شبد ہی کہہ کر وہ محبوب سے لو لگاتا ہے۔ چھ فلسفے شبد ہی کا بیان کر رہے ہیں اور بیراگ لینے والے بھی شبد ہی کو دہراتے ہیں ۔ شبد ہی سے دنیا کا ظہور ہوا ہے اور یہ کائنات شبد ہی کاپھیلاؤ ہے۔ کبیر کہتے ہیں کہ جہاں شبد ہے وہیں زندگی اور کائنات کا عجب و غریب راز مضمر ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 774)
- Author :کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.